نواز، عمران، زرداری قانونی راستہ اپنائیں، ہر ایک کو مقدمات کیلئے قانونی سہولت ملے گی، کسی کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں، ڈیل کیسے ہوسکتی ہے، نگراں وزیراعظم

 

نواز، عمران، زرداری قانونی راستہ اپنائیں، ہر ایک کو مقدمات کیلئے قانونی سہولت ملے گی، کسی کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں، ڈیل کیسے ہوسکتی ہے، نگراں وزیراعظم


نواز، عمران، زرداری قانونی راستہ اپنائیں، ہر ایک کو مقدمات کیلئے قانونی سہولت ملے گی، کسی کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں، ڈیل کیسے ہوسکتی ہے، نگراں وزیراعظم


اسلام آباد (نیوز ایجنسیز) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نواز شریف ، عمران خان ،آصف علی زرداری سمیت تمام افراد قانونی راستہ اپنائیں ، ہر ایک کو مقدمات کیلئے قانونی سہولت ملے گی، کسی کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں، ڈیل کیسے ہوسکتی ہے، وقت پر انتخابات کرانے کی تیاریاں مکمل ہیں، جنوری میں الیکشن سے متعلق مطمئن ہوں، بلوچستان میں سکیورٹی اور گورننس جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا فی الحال کوئی امکان نہیں، اسرائیل ایک غاصب ریاست، سردیوں میں الیکشن سے متعلق مولانا کے بیان سے اتفاق نہیں کرتا، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) میں فوج معاون کردار ہے اور کونسل کے فوائد سب نے دیکھ لئے اس لئے اس کا جاری رہنا ضروری ہوگا، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں سے جڑے معاملات پر اپنی مشق پوری کرچکا۔گزشتہ روز ایک انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی میں ڈیل کے تاثر کو یکسرمسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت کسی ڈیل کا حصہ کیوں کر ہوگی، نواز شریف عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے اور انہیں وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامناکرنا ہوگا، نگران حکومت مسلم لیگ(ن) کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتی ۔  نواز شریف کی کسی  ڈیل کے تحت واپسی  سے متعلق سوال پروزیر اعظم نے کہاکہ ایک نگران حکومت اس طرح کی کسی ڈیل کا کیا حصہ ہو گی اور کیوں ہو گی۔نواز شریف جب ایک عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے تو اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، اس وقت نہ تو اس نگران سیٹ اپ اور نہ ہی پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت تھی۔ نواز شریف کو وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامنا کرنا ہوگا اور ان سوالات کے جوابات بھی قانونی ہیں۔ انوارالحق کاکڑنےمسلم لیگ نواز کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے تاثر کو بھی مکمل طور پر مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم بننے سے قبل میری مریم نواز ، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری اور 9 مئی کےواقعات سے قبل عمران خان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔میں کوئی بیوروکریٹ نہیں بلکہ ایک رکن پارلیمنٹ تھا اور وہاں سے مستعفی ہو کر میں نے یہ منصب سنبھالا ہے اور کون سی سیاسی جماعت یا کون سے لوگ ہوں گے جو مجھ سے ملاقاتیں نہیں کرتے ہوں گے لہٰذا کسی ایک ملاقات کو ایک جماعت سے جوڑ دینا انصاف پر مبنی نہیں۔ پاکستان ایک ترقی پذیر جمہوریت ہے جہاں آئینی انصرام موجود ہے اور یہاں عدالتی طریقہ کار کی ایک اپنی اہمیت ہے۔عمران خان سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کے بارے میں جو بھی کوئی فیصلہ ہو گا وہ عدالتی عمل کے نتیجے میں ہو گا۔ اگر عدالتی عمل کے نتیجے میں عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے تو وہ حصہ لیں گے لیکن اگر نہیں تو میں کیسے اس پابندی کو ختم کر سکتا ہوں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بعض سیاسی رہنما کہہ رہے ہیں کہ سردیوں میں برف باری کی وجہ سے ووٹنگ کی شرح کم ہو سکتی ہے تو وزیراعظم نے کہا کہ ووٹنگ کی شرح کم نہیں ہونی چاہیے کیونکہ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ فیصلہ سازی کے عمل میں شریک ہوں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں موسم کے تھوڑے اثرات ہو سکتے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے  بارے کوئی سوچ بچارنہیں ہو رہی، اسرائیل ایک غاصب ریاست تھی اور ہے اور ہم فلسطینیوں کے حقوق اورفلسطینی مہاجرین کی ان کی زمینوں پر واپسی کے حامی ہیں۔معیشت کی بہتری کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے دوررس اثرات ہوں گے ،  ڈالر کے ریٹ کا نیچے جانا پہلے بھی ہوا ہے لیکن ڈالر کے ریٹ میں 40 یا 45 روپے کی ایک دم سے کمی پہلی دفعہ ہوئی ہے اور چونکہ عام لوگوں، میڈیا اور کاروباری طبقے نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے فوائد کو دیکھ لیا ہے اس لیے اس کا جاری رہنا ضروری ہو گا۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں فوج معاون کردار ادا کرتے ہوئے معاشی بحالی کے عمل کو مہمیز دے رہی ہے۔  بلوچستان کا ایک مسئلہ سکیورٹی ہے اور دیگر میں وسائل کی کمی اوربعض انتظامی خامیاں شامل ہے۔






Post a Comment

0 Comments