فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع، حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا،9 اور 10 مئی واقعات میں 102 افراد گرفتار کئے گئے،9 ملزمان کا اعلیٰ عدالت سے رجوع

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع، حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا،9 اور 10 مئی واقعات میں 102 افراد گرفتار کئے گئے،9 ملزمان کا اعلیٰ عدالت سے رجوع

 

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع، حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا،9 اور 10 مئی واقعات میں 102 افراد گرفتار کئے گئے،9 ملزمان کا اعلیٰ عدالت سے رجوع
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع، حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا،9 اور 10 مئی واقعات میں 102 افراد گرفتار کئے گئے،9 ملزمان کا اعلیٰ عدالت سے رجوع

اسلام آباد  فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہونے سے متعلق وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو متفرق درخواست میں آگاہ کر دیا۔وفاقی حکومت نے متفرق درخواست میں بتایا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے، زیر حراست افراد کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرائل کیا جا رہا ہے اور جو فوجی عدالتوں میں ٹرائل میں قصوروار ثابت نہ ہوا وہ بری ہوجائے گا۔متفرق درخواست کے مطابق فوجی عدالتوں میں ہونے والا ٹرائل سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے بعد جو قصوروار ثابت ہوگا ان کو معمولی سزائیں ہوں گی جبکہ 9 اور 10مئی کے واقعات میں ملوث جو افراد جرم کے مطابق قید کاٹ چکے انہیں رہا کر دیا جائے گا۔فوجی ٹرائل کے بعد سزا یافتہ قانون کے مطابق سزاوں کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکمنامے کی روشنی میں عدالت کو ٹرائلز کے آغازسے مطلع کیا جا رہا ہے۔فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار افراد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاوس لاہور پر حملے میں ملوث ہیں، گرفتار افراد پی اے ایف بیس میانوالی اور آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پر حملے میں ملوث ہیں، گرفتار افراد حمزہ کیمپ، بنوں کیمپ اور گوجرانوالہ کیمپ پر حملے میں ملوث ہونے پر تحویل میں ہیں۔واضح رہےکہ سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس سماعت کل ہوگی۔جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کل ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بینچ میں شامل ہیں۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی گزشتہ سماعت3 اگست کو ہوئی تھی۔دوسری جانب، زیر حراست افراد کے لواحقین نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ درخواست گزاروں کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے مقدمہ کے متاثرہ فریق ہیں لہٰذا سپریم کورٹ ہمیں مقدمہ میں فریق بنائے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فریق بنا کر ملٹری اتھارٹی کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں 9 مئی واقعات کے 9 ملزمان نے بھی اعلیٰ عدالت سے رجوع کر لیا۔ملزمان نے سپریم کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے دائر کیں۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ 9 مئی کے واقعے کے بعد بطور ملزمان فوجی اتھارٹی کے زیر حراست ہیں۔ ملٹری اتھارٹی کا دوران حراست سلوک غیر متوقع طور پر بڑا اچھا ہے۔درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ملٹری اتھارٹی سے انصاف کا مکمل یقین ہے، سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے مقدمے کے متاثرہ فریق ہیں۔








Post a Comment

0 Comments