بر طانیہ پاکستان میں پھنسے افغان پناہ گزینوں کو لانے کیلئے پر وازیں چارٹر کریگا

بر طانیہ پاکستان میں پھنسے افغان پناہ گزینوں کو لانے کیلئے پر وازیں چارٹر کریگا

 

بر طانیہ پاکستان میں پھنسے افغان پناہ گزینوں کو لانے کیلئے پر وازیں چارٹر کریگا
بر طانیہ پاکستان میں پھنسے افغان پناہ گزینوں کو لانے کیلئے پر وازیں چارٹر کریگا

لندن (پی اے) برطانوی حکومت نے پاکستان میں پھنسے ہوئے افغان پناہ گزینوں کو برطانیہ پہنچانے کے لئے پروازیں چارٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ افغان پناہ گزین وہ لوگ ہیں، جو افغانستان میں برطانیہ کے لئے کام کرتے تھے۔ افغانستان میں برطانیہ کے لئے کام کرنے والے ہزاروں افراد طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد ان سے بچنے کے لئے پاکستان فرار ہوگئے تھے۔ ان افغان پناہ گزینوں میں برطانوی فوج کے لئے مترجم کی خدمات انجام دینے والے اور برٹش کونسل میں اساتذہ کی حیثیت سے کام کرنے والے لوگ شامل ہیں۔ ان لوگوں کو افغان شہریوں کے لئے ری سیٹلمنٹ اسکیم یا افغان ری لوکیشن اور اسٹنس پالیسی کے تحت برطانیہ پہنچایا جائے گا۔ یہ لوگ برطانیہ کی جانب سے اس ہدایت پر پاکستان گئے تھے کہ وہاں جا کر وہ اپنے ویزا کی پروسیس کروائیں تاکہ وہ برطانیہ میں نئی زندگی شروع کرنے کے قابل ہوسکیں لیکن بہت سے پناہ گزینوں کے ویزا اب ایکسپائر ہوچکے ہیں اور پاکستان میں برطانوی حکام سمجھتے ہیں کہ اب وہ ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔ حکومت کے حالیہ اعدادو شمار کے مطابق کم و بیش3ہزار250مرد، خواتین اور بچے فی الوقت اسلام آباد کے گیسٹ ہائوسز اور ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔ پاکستان میں انہیں ملازمت کرنے اور ان کے بچوں کو اسکولوں میں تقسیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ابتدا میں ان لوگوں کا خیال تھا کہ انہیں پاکستان میں چند ہفتے رہنا پڑے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق برطانوی حکومت اگلے چند مہینوں کے دوران کئی چارٹرڈ پروازوں کے ذریعہ افغان پناہ گزینوں کو برطانیہ پہنچا دے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے کی پروازیں جمعرات سے شروع کردی گئی ہیں تاکہ یکم نومبر کی حتمی تاریخ سے قبل انہیں واپس لایا جاسکےتاہم برطانوی حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ پہلی پرواز میں کتنے لوگ سوار ہوں گے اور یکم نومبر تک کتنے لوگوں کو واپس لایا جاسکے گا۔ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ وہ لوگ افغانستان میں روپوشی کی زندگی گزار رہے تھے اور اب انہیں نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کی ہدایت پر افغانستان سے نکلنے کے بعد اب وہ دہرے خطرے سے دوچار ہیں، اگر پہلے ان کی زندگی کو 50 فیصد خطرات لاحق تھے تو اب وہ 100 فیصد خطرات کا شکار ہیں۔











Post a Comment

0 Comments