غیرقانونی طوپر مقیم افغانوں کاانخلا تیز(60خاندان وطن پہنچ گئے/ پاکستان میں جائیداد وں کی فروخت /اقوام متحدہ کا افغان باشندوں کی حفاظت پر زور )

غیرقانونی طوپر مقیم افغانوں کاانخلا تیز(60خاندان وطن پہنچ گئے/ پاکستان میں جائیداد وں کی فروخت /اقوام متحدہ کا افغان باشندوں کی حفاظت پر زور )

غیرقانونی طوپر مقیم افغانوں کاانخلا تیز(60خاندان وطن پہنچ گئے/ پاکستان میں جائیداد وں کی فروخت /اقوام متحدہ کا افغان باشندوں کی حفاظت پر زور )

غیرقانونی طوپر مقیم افغانوں کاانخلا تیز(60خاندان وطن پہنچ گئے/ پاکستان میں جائیداد وں کی فروخت /اقوام متحدہ کا افغان باشندوں کی حفاظت پر زور )



اسلام آباد پاکستانی حکومت کی جانب سے31 اکتوبرکی ڈیڈ لائن کے بعدملک میں غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کاامخلا کاعمل تیز ہوگیا۔60خاندان اپنے وطن پہنچ گئے۔ پاکستان چھوڑ کر جا نے والوں نے اپنی جائیدادیں فروخت کرناشروع کردیں۔ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی سے الیکٹرانک سامان کی قیمتیں اور مکانوں کے کرائے کم ہو گئے۔ اقوام متحدہ نے افغان باشندوں کی حفاظت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ مشکلات کے باوجودافغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل محفوظ بنایاجائے۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت نے پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے سامان کے لیے قواعد مزید سخت کرتے ہوئے فنانشل سیکورٹی کی شرط بھی عائدکردی۔ تمام شرائط امپورٹرز، کسٹمز ایجنٹوں، بروکرز، ٹرانسپورٹ آپریٹرز پر لاگو ہوں گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل تیز ہو گیا ہےاور 54 افغان خاندان واپس چلے گئے ہیں جبکہ پشاور، خیبر اور دیگر علاقوںمیں افغانیوں نے اپنی جائدادیں فروخت کرنا شروع کر دی ہیں۔نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہےکہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان چھوڑنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کی گرفتاری اور ملک بدری یقینی بنائیں گے، غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنا ہوگا۔دوسری جانب افغان مہاجرین کو واپسی کی ڈیڈ لائن دینے کے بعد سے صوبائی دارالحکومتوں سمیت کئی شہروں میں الیکٹرانک کا سامان سستا ہوگیا اور مکانوں کے کرائے بھی کم ہونا شروع ہو گئے۔ادھراقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے مشکل میں پھنسے افراد سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک افغان باشندوں کی بزور طاقت واپسی کا عمل روکیں۔یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ مشکلات، چینلجز کے باوجود پاکستان افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل محفوظ طریقے سے یقینی بنائے۔یو این ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کے مسائل اور خواتین تکالیف سے دوچار ہیں جس کے باعث افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے انہیں حفاظت کے سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ ہی یو این ایچ سی آر نے افغان مہاجرین کو چار دہائیوں سے رہائش دینے پر پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کی پاکستان حکومت کے ساتھ طویل شراکت داری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی شناخت، رجسٹریشن کے عمل میں پاکستان سے تعاون کو تیار ہیں، ان افراد کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہیں جنہیں بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہے۔ یواین ایچ سی آر کے مطابق جن افغانوں نے ملک میں تحفظ مانگا ہے انہیں زبردستی واپس بھیجا گیا تو ان کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے سامان کیلئے قواعد مزید سخت کری گئی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے ایف بی آر نے کسٹمز رولز دو ہزار ایک میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ اعلامیے کے مطابق افغانستان جانے والے سامان پر فنانشل سیکورٹی کی شرط عائد کر دی گئی، فنانشل سیکورٹی مجاز بنک گارنٹی کی شکل میں دے گا، مالی گارنٹی کم ازکم ایک سال کیلئے اور پاکستان میں کیش کرائی جا سکے گی۔ نئی شرائط امپورٹرز، کسٹمز ایجنٹ، بروکرز، ٹرانسپورٹ آپریٹرز پر لاگو ہوں گی۔ بنک گارنٹی میں وہیکلز اورگڈزپر عائد ٹیکس اور ڈیوٹیز بھی شامل ہوں گی.


Post a Comment

0 Comments